
جعفر ایکسپریس حملہ: سیکیورٹی فورسز کے آپریشن میں 190 مسافر بازیاب، 30 دہشتگرد ہلاک
گزشتہ روز جعفر ایکسپریس بلوچستان میں ہونے والے دہشت گردوں کے حملے کے بعد سیکیورٹی فورسز کا کلیئرنس آپریشن تاحال جاری ہے اطلاعات کے مطابق آپریشن میں ابھی تک 30 دہشت گرد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ 190 مسافروں کو سیکیورٹی فورسز کی جانب سے بازیاب کروا لیا گیا ہے سیکیورٹی فورسز کی اطلاعت کے مطابق باقی یرغمالیوں کے پاس خودکش بمبار بیٹھے ہوئے ہیں۔
سیکیورٹی اطلاعت کے مطابق بچوں اور عورتوں کے خودکش بمباروں کے ساتھ موجودگی کی وجہ سے آپریشن میں کافی زیادہ مشکلات آ رہی ہیں دہشت گردوں کے خاتمے کے لیے سیکیورٹی فورسز کا آپریشن تاحال جاری ہے
یا پھر ایکسپریس کی تین سے چار بوگیوں کو آپریشن میں کلیئر کر دیا گیا ہے
یہ واقعہ 11 مارچ کی صبح ساڑھے نو بجے پیش ایا جب ٹرین کوئٹہ سے روانہ ہوئی تھی جب ٹرین گڈا لار اور پیروں کنری کے علاقے سے گزری تو وہاں ٹرین پر فائرنگ کی گئی
فائرنگ کے نتیجے میں ڈرائیور شدید زخمی ہو گیا تھا اور بعد میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے شہید ہو گیا اور ساتھ ہی میں مسافر بھی بڑی تعداد میں زخمی ہوئے اور کچھ جان بحق ہو گئے
جعفر ایکسپریس حملہ دہشت گردوں میں خودکش بمبار بھی بڑی تعداد میں موجود ہیں،سیکیورٹی اطلاعت
ٹرین سروس معطل۔
گزشتہ روز یا پھر ایکسپریس پر حملے کی وجہ سے کوئیٹا سے اندرون ملک کے لیے ٹرین سروس معطل کر دی گئی ہے ریلوے حکام کے مطابق کوئیٹہ سے کوئی بھی ٹرین سکیورٹی کلیئرنس نہیں چلائی جائے گی
ایلوی انتظامیہ کے مطابق ٹویٹر ریلوے اسٹیشن کی سکیورٹی بھی سخت کر دی گئی ہے سکیورٹی فورسز اور پولیس کی بھاری نفری ریلوے اسٹیشن پر موجود ہے اس کے علاوہ کوئی ریلیف ٹرین مچ کے لیے کچھ دیر بعد روانہ کی جائے گی جس میں طبی عملہ دیگر اشیاء اور میڈیکل سامان ریلیف ٹرین پر روانہ کیا جائے گا۔
مسافروں کی بازیابی
سیکیورٹی فورسز کی کامیاب کاروائی میں 190 سے زاہد یرغمالی مسافروں کو دہشت گردوں سے ازاد کروا لیا گیا ہے جس میں بڑی تعداد میں عورتیں اور بچے شامل ہیں
ریلوے حکام کے مطابق مسافروں میں بڑی تعداد میں زخمی بھی شامل ہیں جنہیں فوری ہسپتال منتقل کیا جائے گا سکیورٹی اطلاعات کے مطابق دہشت گردوں میں خودکش بمبار بھی موجود ہیں جنہوں نے مسافروں کو بالکل اپنے ساتھ بٹھایا ہوا ہے جن کو ڈھال کے طور پر استعمال کر رہے ہیں اسی وجہ سے یرغمالیوں کی رہائی کے لیے اپریشن میں سخت مشکلات ا رہی ہیں
دہشت گرد ہلاک۔
سیکیورٹی اطلاعات کے مطابق جعفر ایکسپریس حملے میں ملوث 30 سے زائد دہشت گردوں کو ہلاک کر دیا گیا ہے جبکہ باقی کے دہشت گرد ٹولیوں کی شکل میں تقسیم ہو گئے ہیں۔
سیکیورٹی فورسز اور دہشت گردوں کے درمیان شدید فائرنگ کا سلسلہ بھی تاحال جاری ہے اور زخمیوں کو بھی فوری قریبی ہسپتال منتقل کیا جا رہا ہے سیکیورٹی فورسز کی نفری بھی علاقے میں یا پیشن میں حصہ لے رہی ہے
ٹرین میں کتنے مسافر سوار تھے؟
ریلوے حکام نے تصدیق کی ہے کہ ٹرین میں کم سے کم 430 مسافر سوار ہیں کئی مسافروں کی زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں تاہم تصدیق کا عمل تاحال جاری ہے ڈی ایس ریلوے کی پی ار او کے مطابق تمام ہسپتالوں میں ایمرجنسی بھی نافذ ہو گئی ہے سبی سے ایمبولنس روانہ کر دی گئی ہیں
محسن نقوی کا وزیرل بلوچستان سے رابطہ اور مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی۔
سیکیورٹی اطلاعات کے مطابق مچ کے پہاڑوں کے درمیان علاقہ ہے جس کا سکیورٹی فورسز نے محاصرہ کیا ہوا ہے ملزمان کے فرار ہونے کے کوئی اطلاعت نہیں بلکہ اطلاعات یہ بھی ارہی ہیں کہ ملزمان نے مسافروں کو یرغمال بنایا ہوا ہے اور قابض ہو گئے ہیں اور علاقے میں وقفے وقفے سے فائرنگ کا سلسلہ بھی جاری ہے
ٹرین کو کیسے روکا گیا؟
سیکیورٹی اطلاعات کے مطابق ریلوے لائن کو پہلے دھماکہ خیز مواد سے اڑایا گیا اور پھر اس کے اوپر فائرنگ کی گئی جس کے نتیجے میں ڈرائیور سمیت کئی مسافر بھی جاں بحق ہو گئے تھے
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق ٹرین جہاں پر موجود ہے وہاں موبائل نیٹورک کام نہیں کرتا اس لیے رابطے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے جعفر ایکسپریس نو بوگیوں پر مشتمل تھی جس میں 430 کے قریب مسافر سوار تھے عملے اور مسافروں سے رابطے کی کوششیں بھی جاری ہیں
مریم نواز۔
وزیرعلی پنجاب مریم نواز نے جعفر ایکسپریس پر حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے بیان میں تمام مسافروں کی بخیریت واپسی کے لیے دعا بھی کی۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کے خلاف اپریشن پر سکیورٹی فورسز کو سلام پیش کرتے ہیں مسافر پر حملہ کرنے والے انسانیت سے عاری ہیں اور دل کی گہرائیوں سے ہر مسافر کے لیے دعا گو ہیں